اسپین میں ہر سال کی طرح اس بار بھی بڑے جوش و خروش سے منایا گیا ٹماٹروں کا میلہ جس میں ٹماٹر کھائے نہیں بلکہ ایک دوسرے کو مارے جاتے ہیں اور اس دلچسپ جنگ سے ہزاروں لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں اور یو ں محسوس ہوتا ہے کہ زمین نے سرخ رنگ کی چادر اوڑھ لی ہو۔
اسپین کے شہر باؤل میں سجنے والے اس میلے میں جسے ’’ٹومیٹیینا‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ہزاروں منچلے اور سیاح یہاں جمع ہو تے ہیں اور ہر کوئی اس چیز کا منتظر ہوتا ہے کہ کہاں کہاں سے ٹماٹر برسائے جائیں گے جب کہ ان پر اچانک ٹرکوں اور گھروں کی بالکونیوں سے ٹماٹر کی بارش شروع ہوجاتی ہے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے شائقین اور گلیاں سرخ رنگ میں نہا جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہرایک ہاتھ میں ٹماٹر کے گولوں کا ذخیرہ جمع ہو جاتا ہے اور ایک دوسرے پر برسانا شروع ہو جاتے ہیں جب کہ اس بار لوگوں میں جوش دیدنی تھا۔
باؤل ٹاون کی انتظامیہ نے لوگوں کی
حفاظت کے پیش نظر اس میلے کے لیے رواں سال سے ٹاؤن ہال کےاطراف میں جگہ مختص کرکے انٹری فیس بھی رکھی ہے تاکہ شرکا کی حفاظت کا بھر پور انتظام کیا جاسکے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس میلے میں 44 ہزار افراد شریک ہوتے ہیں جبکہ فیسٹول کے دوران 12 لاکھ 50 ہزار سے زائد ٹماٹر کی بارش کی جاتی ہے،ٹرکوں پر موجود لوگ فیسٹویل میں شریک افراد کےسروں پر ٹماٹر برساتے ہیں، اس دلچسپ فیسٹول میں شرکت کے لیے لوگ امریکا، آسٹریلیا اور جاپان کے علاوہ دیگر یورپی ممالک سے بھی یہاں آتے ہیں۔ سیاحوں کا کہنا کہ یہ ایک منفرد فیسٹول ہے اس میں شامل ہو کر بہت لطف آتا ہے۔
’’ٹومیٹیینا‘‘ فیسٹول کا آغاز 1945 میں ہوا جب ایک روایتی فیسٹول کے دوران لوگ آپس میں لڑ پڑے اور انہوں نے وہاں موجود سبزی فروشوں سے ٹماٹر اٹھا کر ایک دوسرے پر پھینکنا شروع کردیئے۔ اس کے بعد سے اس دن کو باقاعدہ ٹماٹروں کے فیسٹول سے منسوب کردیا گیا۔